Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر21

شکر ہے شازل تم آ گئے۔۔اگر تم آج نہ آتے تو قسم سے میں تم سے کبھی بھی بات نہ کرتا۔۔۔رومان شازل کو گلے لگاتے ہوۓ بولا۔۔۔ نہیں ایسی بات نہیں ہے یار۔۔۔بس تمہیں پتا ہے کتنا مصروف رہتا ہوں۔۔۔شازل اسکے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولا۔۔۔ ہاں یہ تو میں جانتا ہوں۔۔۔لیکن اب تم یہی رہو گئے جب تک میں یہاں ہوں سمجھے۔۔۔ ہاں ہاں اسلیے تو اپنا ضرورت کا سامان لے کر آیا ہوں۔۔۔ اچھی بات ہے۔۔ویسے شازل تم یہاں سے گئے کیوں تھے۔۔۔؟؟رومان نے حیرانگی سے پوچھا۔۔۔ شازل کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اسکی بات کا کیا جواب دے۔۔۔ پھرکبھی بتاؤنگا۔۔۔شازل نے مختصر جواب دیا۔۔۔ جیسی تمہاری مرضی۔۔۔رومان کندھے اچکا کر بولا۔۔ اچھا وہ نانو کہا ہیں نظر نہیں آرہیں۔۔؟ شازل نے بات بدلی۔۔۔۔ وہ ڈاکٹر کے پاس گئی ہیں۔۔۔ سہی۔۔۔اور ہانیہ۔۔؟؟شازل نےجھجکتے ہوئے پوچھا۔۔ آج تو سنڈے ہے تو گھر ہی ہیں شاید اپنے روم میں۔۔۔رومان نے اطلاع دی۔۔ وہ کب سے یہاں ره رہی ہے ۔۔۔؟؟ نانو بتا رہی تھیں چھ ماہ ہوگئے ہیں۔۔۔ویسے مجھے اس بات کی بہت حیرانگی ہے شازل کے تم اتنا عرصہ یہاں نہیں آئے کہ تمہیں یہ بھی نہیں پتا کہ وہ یہاں ره رہی ہیں۔۔۔عجیب انسان ہو تم۔۔۔رومان ناگواری سے بولا۔۔ نہیں یار اب ایسی بات نہیں ہے۔۔۔اچھا ویسے ہانیہ کا شوہر بھی یہی ہیں۔۔۔شازل بس ہانیہ کا ہی پوچھ رہا تھا۔۔۔ کیا ہوگیا ہے شازل اب تم یہ مت کہنا کہ تمہیں ہانیہ کی ڈیورس کا بھی نہیں پتا۔۔۔رومان چڑکر بولا۔۔۔ اور شازل تو ہانیہ کی طلاق کی خبر سن کر ششدرره گیا۔۔۔۔ یہ تم کیا کہہ رہے ہو کب ہوئی اسے طلاق۔۔۔؟؟مجھے سچ میں نہیں پتا۔۔۔ تقریبا ایک سال۔۔۔اچھا خیر چھوڑو ہانیہ کو تم بتاؤ تمہاری تو منگنی ہو چکی ہے شادی کا کیا پلان ہے۔۔۔اور کب ملوا رہے ہو بھابھی سے۔۔۔؟؟رومان نے شررات پوچھا۔۔۔ ہانیہ ان دونو کو نظر انداز کرتی کچن میں ایمن کادودھ لینے جا رہی تھی۔۔۔رومان کے سوال پر چونکی۔۔۔اور شازل کاجواب سننے بینا وہ کچن میں چلی گئی۔۔۔ منگنی تو میں نے دو سال پہلے ہی توڑ دی تھی۔۔۔شازل پر سکون انداز میں بولا۔۔۔ لیکن کیوں۔۔۔ میں شاید اس کے ساتھ خوش نہیں ره سکتا تھا اسلیے زبردستی رشتے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔۔۔ لیکن شازل۔۔۔اس سے پہلے وہ کچھ کہتا رومان کا فون بجا۔۔۔ ماما کی کال ہے میں سن کر آیا۔۔کہتے ہوئے اٹھ کر چلا گیا۔۔۔۔ شازل اب ہانیہ کے بارے میں سوچ رہا تھا۔۔ہانیہ کو طلاق ہوگئی۔۔۔وہ بھی ایک سال پہلے اور مجھے کچھ پتا ہی نہیں۔۔۔نہ ہی نانو نے مجھے کچھ بتایا۔۔۔ابھی وہ اپنی سوچ میں ہی گم تھا کہ ایمان اس کے پاس آکر اسے کے پاؤں نے قریب سے اپنی بول اٹھانے لگی۔۔ اسے دیکھ کر شازل چونکا۔۔۔ آپ کون ہو۔۔۔اور یہاں کیا کر رہی ہو۔۔شازل ایمان کو دیکھ کر حیران ہوا تھا۔۔جو ریڈ فراک پہنے شہزادی لگ رہی تھی۔۔۔ میں ایمان ہوں۔۔۔وہ چہک کر بولی۔۔ پر یہاں کیا کر رہی ہو۔۔۔؟؟ یہ میری۔۔اس سے پہلے وہ کچھ کہتی ہانیہ اسکے پیچھے سے آتی غصہ میں بولی۔۔ ایمان آپ یہاں کیا کر رہی ہو کتنی بار میں نے کہا ہے کسی انجان انسان کے پاس نہیں کھڑے ہوتے پر آپ میری بات نہیں مانتی۔۔۔ ہانیہ کے ایسے بولنے پر شازل شاکڈ تھا۔۔اسے ایک پل نہیں لگا تھا یہ سمجھنے میں کہ وہ ہانیہ کی بیٹی ہے۔۔۔ سوری ماما آئندہ نہیں کرونگی۔۔۔ایمان معصومیت سے بولی۔۔ بیٹا آپ ماما سے کہو میں انجان نہیں ہوں۔۔۔بلکہ آپکا اپنا ہوں۔۔۔شازل بات ایمان سے کر رہا تھا پر نظر ہانیہ پر تھی جو اس وقت اسے مکمل نظر انداز کر رہی تھی۔۔۔ چلو ایمان یہاں سے ہانیہ نے مظبوطی سے اسکا تھاما۔۔۔ ہانیہ کسی کے لیے اتنی بد گمانی اپنے دل میں نہیں پالنی چاہیے۔۔۔شازل دکھ سے بولا۔۔۔ سہی کہا۔۔۔بہت بدگمانیاں پال رکھی تھیں میں نے۔۔۔پر شکر ہے اللہ‎ نے مجھے اصلیت دیکھا دی انکی۔۔۔کہتے ہوئے آگے بڑھ گئی۔۔۔ ہانیہ کیا تمہارے دل میں میرے لیے تھوڑی سی بھی محبت نہیں۔۔کیا تمہیں مجھ پر ایک بار یقین نہیں کرسکتی۔۔۔شازل نے بے بسی سے کہا۔۔۔ اور شازل کی بات پر ہانیہ وہی روک گئی۔۔۔اور مڑ کر اسے دیکھا۔۔۔ شازل آج میں جہاں ہوں آپ کی وجہ سےہی ہوں۔۔۔بہت یقین کیا تھا میں نے آپ پر۔۔۔۔پر کیا ملا مجھے صرف دھوکہ۔۔۔آپ جیسے انسان سے محبت کرنے کی بہت سزا کاٹی ہے میں نے۔۔۔اور بات میرے دل کی تو اب وہاں کوئی بھی نہیں رہتا۔۔۔کوئی بھی نہیں۔۔۔آئندہ میری بیٹی سے بات کرنے کی کوشش مت کیجیے گا۔۔۔ ہانیہ تم حقیقت نہیں جانتی۔۔۔تم ایک بار سب بھول کر میری بات سنو۔۔۔ ان باتو کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔۔۔کہتے ہوئے چلی گئی۔۔۔ شازل۔۔۔؟؟ رومان کی آواز پر شازل چونکا۔۔۔ کیا ہوا۔۔۔تمہاری آنکھیں بھری ہوئی کیوں ہیں۔۔۔رومان نے سوالیہ نظرو سے اسے دیکھا۔۔۔ ارے نہیں وہ آنکھ میں کچھ چلا گیا تھا شاید۔۔۔تم مجھے چھوڑو یہ بتاؤ مامونی کیا کہہ رہی تھیں۔۔۔؟؟شازل نے بات بدلی۔۔۔ تم تو جانتے ہو ماؤں کو۔۔۔یہی کے اپنا خیال رکھ رہے ہو۔۔۔تمہارا دل تو لگا۔۔۔۔۔ ماں ہے نہ یار خیال تو کریں گی۔۔۔شازل نے سمجھاتے ہوئے کہا۔۔ ہممم۔۔۔اچھا چلو کہی باہر چلتے ہیں۔۔بہت بور ہو رہا ہوں۔۔۔ ہاں چلو۔۔۔شازل نے ایک نظر ہانیہ کے روم کی طرف دیکھا جس کا دروازہ اسے منہ چیڑا رہاتھا۔۔۔ کیا ہوا۔۔کہا دیکھ رہے ہو۔۔۔؟؟ کہی نہیں بس ایسے ہی۔۔۔شازل اسکی طرف دیکھ کر بولا۔۔۔۔۔


آپی کیا ہوا ہے آپ رو کیوں رہیں ہیں۔۔۔۔ سجل بس ایسے ہی دل بھرا ہوا ہے۔۔۔پتا نہیں میں کیوں رو رہی ہوں۔۔۔کہتے ہوئے پھر سے رونا شروع کر دیا۔۔۔ آپی میں آپ سے دور ہوں فون پر آپ کو سواۓ تسلی دینے کے اور کچھ نہیں کر سکتی۔۔۔آپ ایسے مت روئے میرے دل کو کچھ ہو رہا ہے۔۔۔مجھے ڈوکٹر نے سفر کرنے سے منا کیا ہے ورنہ میں آجاتی۔۔۔سجل بے بسی سے بولی۔۔ نہیں نہیں تم مت آنا میں ٹھیک ہوں۔۔۔بس آج پتا نہیں کیا ہوگیا۔۔۔ہانیہ اپنے آنسو رگڑتے ہوئے بولی۔۔۔۔ تو پھر سچ بتائیں کیا بات ہے ویسے انسان کا دل نہیں بھر آتا۔۔۔کوئی نہ کوئی بات ضرور ہوتی ہے۔۔۔آپ مجھے نہیں بتائیں گی۔۔۔ سجل میں شازل سے ملی تھی۔۔۔ہانیہ ہچکیچا کر بولی۔۔۔ کیا۔۔۔؟؟کب۔۔۔؟؟ کیسے۔۔۔؟؟انہوں نے آپ سے بات کی۔۔ سجل پے در پے سوال پوچھ رہی تھی۔۔۔ ہانیہ نے ہمت کرتے ہوۓ سجل کو ساری تفصیل بتائی۔۔۔میں اس انسان سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتی سجل تم جانتی ہو نہ اس نے میرے ساتھ کیا کیا۔۔۔میری زندگی برباد ہونے میں سب سے بڑا کردار اس انسان کا ہی ہے۔۔۔سجل میں نہ ان سے کوئی بات کرنا چاہتی ہوں اور نہ ہی انکی سننا چاہتی ہوں۔۔۔ہانیہ نے صاف گوئی سے کام لیا۔۔۔ پر آپی آپ کو انکی بات سننی چاہیے۔۔۔آخر پتا تو چلے وہ اس دن کیوں نہیں آئے۔۔۔ایساکیا ہوا تھا۔۔۔ سجل میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی۔۔تم اپنا خیال رکھنا میں کوشش کر رہی ہوں کچھ دن میں تمہارے گھر آؤ۔۔۔حسن کو میرا سلام کہنا۔۔۔کہتے ہوئے فون کاٹ دیا۔۔۔ یا اللہ‎ مجھے صبر آتا کر۔۔۔میرے دل میں آج بھی شازل کی محبت زندہ ہے میں چاہ کر بھی اسکی محبت اپنے دل سے نہیں نکال سکی۔۔۔پر اب مجھے اس انسان کا اعتبار نہیں ہے۔۔۔میرے ساتھ جو عماد نے کیا اسکے بعدمیرے اندر سب احساسات ختم ہوکر ره گئے ہیں۔۔۔میں زندہ لاش بن کر ره گئی ہوں۔۔۔ہانیہ زارو قطار ررو رہی تھی۔۔۔۔

   0
0 Comments